تو وہ اسے حلال کر لیتے اور اللہ نے جسے حلال کیا اسے حرام کہتے تو وہ اسے حرام کر لیتے ہیں، ان کی یہی عبادت تھی۔ اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے متعلق فرمایا:
﴿ وَلَا يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ ﴾ (التوبہ: ۲۹)
’’وہ اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ شے کو حرام نہیں جانتے، نہ دین حق کو قبول کرتے ہیں۔‘‘
گھر کے سربراہ پر لازم ہے کہ اپنے اہل و عیال کو حلال و حرام کی تمیز سکھائے اور اپنی ذمہ داری کا ثبوت دے کیونکہ یہی بچپن کے ایام بڑھاپے میں کام آتے ہیں جو بچہ اپنے بچپن میں سبق پڑھتا ہے آخر عمر تک اس پر عمل کرتا ہے۔ حرام سے بچنا ہر مسلمان پر لازم ہے اور حلال مال کو اختیار کرنا باعث برکت و نجات ہے۔
۱۰۔ بچوں کو جھوٹ جیسی قبیح عادت سے روکنا:
صداقت تمام پیغمبروں، صحابہ اور صلحائے اُمت کی سیرت و کردار کا خمیر ہے۔ صحابہ رسول کو دنیا کا سب سے بے نفس گروہ جو تسلیم کیا جاتا ہے اس کی وجہ ان کے قول کی سچائی، دل کی صداقت اور عمل کی درستی ہے۔ جھوٹ سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حد درجہ نفرت تھی۔ دنیا میں کامیاب زندگی او ر اُخروی کامیابی کے لیے سچائی کی پابندی اور جھوٹ سے گریز ہر کام سے زیادہ اہم ہے۔
اس لیے گھر کا سربراہ و ذمہ دار ہمیشہ یہ خیال رکھے کہ بچے کے سامنے کبھی جھوٹ نہ بولے خواہ کھیل و تفریح، مذاق، کسی کام کی ترغیب دے۔ رونے سے چپ کروانے یا بچے کا غصہ اُتارنے کا موقع ہو یا کوئی اور موقع ہو۔ حضرت عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ایک بار میری ماں نے مجھے بلایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں بیٹھے تھے۔ ماں نے مجھے کہا: آؤ میں تمہیں ایک چیز دیتی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری والدہ سے فرمایا: تم اسے کیا دینا
|