نوٹ: گلوکاروں کی جگہ آج کل ٹی وی، وی سی آر، کمپیوٹر، سی ڈی، انٹرنیٹ، سینما اور موبائل نے لے لی ہے، کیونکہ ان سے بھی وہی کام لیا جاتا ہے۔
۲۴۔ گانے کے شائقین پر آسمان سے پتھروں کی بارش:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میری امت کے کچھ لوگوں کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ بعض پر سنگباری ہوگی اور بعض کی شکلیں مسخ کر دی جائیں گی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ایسا کب ہوگا؟ فرمایا: جب ساز باجے اور گلوکارائیں عام ہو جائیں گی اور شراب کا نام بدل کر اسے حلال کر لیا جائے گا۔‘‘[1]
۲۵۔ قرب قیامت میں زلزلوں کی شدت اور زنا کاری:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’قیامت قائم نہیں ہوگی حتی کہ علم قبض کر لیا جائے گا۔ زمانہ قریب ہو جائے گا۔ اور زلزلے کثرت سے ہوں گے۔ فتنے بہت ظاہر ہوں گے۔ قتل وغارت بہت ہوگی۔ مال کی کثرت ہو جائے گی۔‘‘[2]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’قیامت سے پہلے موت کی سخت بیماری پھیلے گی، پھر زلزلوں والے سال آئیں گے۔‘‘[3]
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی ہے:
’’جب لوگ زنا کو اچھا سمجھیں گے۔ شراب پئیں گے، باجے بجائے جائیں
|