Maktaba Wahhabi

124 - 224
نکل جاتے۔[1] اگر ہم بھی ان مذکورہ سنن نبوی پر عمل پیرا ہوں تو ہمارے اندریہ مندرجہ ذیل صفات پائی جائیں گی: ۱۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا وپیروی کی اور سنت رسول پر عمل کیا۔ ۲۔ ہم نے اپنے گھر والوں کی مدد کی۔ ۳۔ ہم نے تواضع وانکساری کو اختیار کیا اور کبر ونخوت سے اپنے آپ کو بچالیا۔ بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی بیوی سے فوراً کھانا حاضر کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، حالانکہ ہانڈی چولھے پر ہوتی ہے اور بچہ دودھ پینے کے لیے چیخ رہا ہوتاہے، ایسی حالت میں نہ تو وہ بچے کو روکتے اور بہلاتے ہیں اور نہ ہی تھوڑی دیر کھانے کا انتظار کرتے ہیں، پس ایسے لوگوں کو مذکورہ سنت نبوی پر غورکرنا چاہیے اور اس سے عبر ت ونصیحت حاصل کر نی چاہیے، اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عنایت فرمائے، آمین۔ ۳۔گھر والوں کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آیا جائے : بیوی اور بچوں کے ساتھ ملاطفت اور ہنسی خوشی کے ساتھ پیش آنا، آپسی مؤدت ومحبت کے عظیم اسباب میں سے ہے۔ گھر والوں کے مابین میل جول،ربط وتعلق،الفت و محبت اور نیک بختی وسعادت پیدا کرنے کا یہ بہت بڑا ذریعہ ہے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ نصیحت کی کہ باکرہ عورت سے شادی کرو اور اس کی طرف انہیں ابھارتے ہوئے کہا: ( (فَہَلَّا بِکْرًا تُلَاعِبُہَا وَتُـلَاعِبُکَ وَتُضَاحِکُہَا وَتُضَاحِکُکَ۔))[2] ’’تونے باکرہ سے شادی کیوں نہ کی کہ تو اس سے کھیلتا اور وہ تم سے کھیلتی اور تو
Flag Counter