Maktaba Wahhabi

113 - 224
تعالیٰ خیر کا ارادہ کرے۔ ۴۔ عورتوں کو باہر کام کرنے کی وجہ سے جسمانی تھکاوٹ ہوتی ہے اور وہ نفسیاتی طور پر پریشان ہوتی ہیں، ان کے پٹھے اور رگ کمزور ہو جاتے ہیں، جو عورتوں کی فطرت وطبیعت کے لیے مناسب نہیں۔ ان تمام مصالح ومفاسد کے ذکر کرنے کے بعد ہم یہی کہیں گے کہ ضروری ہے کہ اللہ سے ڈراجائے،تقویٰ اور خشیت الٰہی اپنے اندر پیدا کی جائے، تمام مسائل کو شریعت اسلامیہ کے ترازو میں تولاجائے، ہم دنیاوی مال ومتاع کے حصول کے لیے اسلامی تعلیمات اور صراط مستقیم سے پہلو تہی نہ برتیں، ہم مسلم عورتوں کو اللہ سے ڈرنے اور خوف کھانے کی وصیت کرتے ہیں، اگر شوہر عورت اور گھر کی مصلحت کی خاطر اسے کام کرنے سے روکے تو وہ شوہر کی بات مان لے،نیز خاوند پر لازم ہے کہ وہ انتقامی جذبات ترک کردے اور بغیر حق کے عورت کا مال نہ کھائے۔ ۸۔ گھر کے راز کی حفاظت : (الف)....میاں بیوی کے آپسی تعلقات کو بیان نہ کیا جائے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللّٰہِ مَنْزِلَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، الرَّجُلٌ یُفْضِیْ إِلٰی إِمْرَأتِہِ وَتُقْضِیْ إِلَیْہِ ثُمَّ یَنْشُرُ سِرَّہَا۔)) [1] ’’اللہ کے نزدیک قیامت کے دن قدر ومنزلت کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے برا وہ شخص ہوگا جو اپنی بیوی سے ملتا ہے اور وہ اس سے ملتی ہے، پھر وہ آدمی اپنی بیوی کے بھید کو لوگوں سے بیان کرتا پھرتا ہے۔‘‘ یہاں ’’ یفضی‘‘ کا معنی یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی سے مباشرت ومجامعت کی غرض سے
Flag Counter