اسلامی آداب اور دعا واذکار کی تعلیم دے، جیسے کھانے پینے، بھوک وپیاس،سلام وگفتگواور اجازت طلب کرنے کے آداب وغیرہ،اسلامی قصے بچوں کو سنائے، کیونکہ یہ ان کے ذہن ودماغ پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں، جیسے نوح علیہ السلام اور طوفان کے قصے، ابراہیم علیہ السلام کے قصے جو بتوں کے توڑنے اور آگ میں ڈالے جانے کے بارے میں ہیں، موسیٰ علیہ السلام کے قصے جو فرعون سے نجات پانے اور اس کے دریائے نیل میں غرق یاب ہونے کے سلسلے میں ہیں، یونس علیہ السلام کے قصے جو مچھلی کے پیٹ میں چلے جانے کے بارے میں ہیں، حضرت یوسف علیہ السلام کے مختصر قصے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ، جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اور ہجرت و غزوات کے واقعات، جیسے بدر وخندق وغیرہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قصہ ایک آدمی کے ساتھ کہ وہ اپنے اونٹ کو بھوکا رکھتا تھا اور اس کو خوب تھکاتا تھا،اور سلف صالحین کے قصے، مثلا حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا قصہ جو ایک عورت اور اس کے بھوکے بچوں کے ساتھ اس کے گھر میں پیش آیا تھا، اصحاب الأخدود کے قصے،باغ والوں کے قصے، جن کا ذکر سورۂ’’ نٓ‘‘ میں آیا ہے، تین اصحاب غار کے قصے، اصحاب کہف کے قصے، اس کے علاوہ بھی وہ قصے جو بہتر اور نفع بخش ہوں، بچوں کو سنائے جائیں نیز جو قصے عقیدۂ اسلامیہ کے خلاف ہوں، جن کا تعلق فساد وبگاڑ سے ہو اور ڈراؤنے ہوں ان کے بیان سے احتراز کیا جائے کیونکہ ایسے قصے بچوں کے اخلاق کو بگاڑتے ہیں اور دہشت وخوف اور بزدلی پیدا کرتے ہیں۔
(ب )....بداخلاق بچوں کے ساتھ کھیلنے سے اپنے بچوں کو روکا جائے:
بچوں پر ان کے ساتھیوں کا بہت اثر پڑتاہے،بچے جب شریر وبد اخلاق بچوں کے ساتھ کھیلیں گے تو برے الفاظ اور نازیبا حرکات ہی سیکھ کر گھر لوٹیں گے، چنانچہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ پڑوسیوں اور اقرباء کے ان بچوں کے ساتھ ہی اپنے بچوں کو کھیلنے دیں جن کے اخلاق واطوار تشفی بخش ہوں اور وہ بھی اگر گھر کی چہار دیواری میں کھیلیں تو زیادہ بہتر ہے۔
|