Maktaba Wahhabi

148 - 224
نے کہا: بچے کو دفن کرنے کا انتظام کیجئے۔ صبح کو یہ واقعہ حضرت ابو طلحہ نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا تو آپ نے پوچھا: کیا رات تم نے قربت کی ہے؟ کہا: جی ہاں۔ فرمایا: (اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَھُمَا فِی لَیْلَتِھِمَا) ’’اے اللہ! ان کی رات میں انہیں برکت عطا فرما۔‘‘ چنانچہ ان کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو طلحہ نے بچے کو مجھے دیا، کچھ کھجوریں دیں اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو گود میں لیا، کھجور چبائی، پھر منہ سے نکال کر بچے کے منہ میں ڈال دی اور انگلی سے نرمی کے ساتھ منہ میں گھمایا۔[1] اگر کھجور میسر نہ ہو تو کوئی میٹھی صحت بخش چیز جیسے شہد وغیرہ منہ میں دیا جائے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی مطابقت اور آپ کے فعل کی اتباع ہو جائے۔ افضل یہ ہے کہ یہ کام تقویٰ شعار اور بزرگ لوگ انجام دیں تاکہ ان کے تقویٰ وصلاح کی وجہ سے بچہ کے متعلق اچھی امید قائم کی جائے۔ اس تربیتی حکم کا ظاہری فائدہ یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس سے منہ، زبان اور حلق کے دہانے کے پٹھے کھل کر متحرک ہو جاتے ہیں اور بچہ ماں کی چھاتی منہ میں لینے اور دودھ چوسنے کے لیے زیادہ بہتر طریقے پر تیار ہو جاتا ہے۔ ۴۔ ساتویں دن عقیقہ کرنا: عقیقہ کی مشروعیت پر پوری امت کا اتفاق ہے۔ بچے کی تربیت اس کے احساس کی بلندی آخرت میں درجات کا ارتقا اور اس کی فکر کو جلا بخشنے میں عقیقے کا خاص دخل ہے۔ اس لیے کہ عقیقہ ہی اسے رہن کی غلامی سے نجات دلاتا ہے۔ پھر عقیقہ اللہ کا نام لے کر کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ابتدا ہی سے بچے کی زندگی کی بنیاد توحید پر پڑ جاتی ہے اور اس سے یہ شعور بھی ملتا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے احیاء سے دنیا کی زندگی میں اس کی آنکھیں کھل رہی ہیں۔ ( (عَنْ سَمُرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم : کُلُّ غُلَامٍ رَھِینَۃٌ
Flag Counter