Maktaba Wahhabi

147 - 224
ہیں۔ امام ابن قدامہ المغنی میں فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے ہاں جب کوئی بچہ پیدا ہوتا تو وہ اسے ایک کپڑے میں لپیٹ کر اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہتے اور بچے کا نام رکھتے۔ فوائد: ۱۔ بچہ کی پیدائش پر مبارک دی اور اظہار مسرت سے باہم محبت اور خوشگوار تعلقات کی نشوونما ہوتی ہے۔ ۲۔ دنیا میں آنے کے بعد یہ اسلامی شعار کی پہلی تلقین ہے جس طرح دنیا سے جاتے وقت کلمہ توحید کی تلقین کی جاتی ہے۔ ۳۔ بچے کے کان میں سب سے پہلے اللہ کی عظمت کی آواز گونجتی ہے۔ ۴۔ اس کے کان میں اس شہادت کا رس گھولنا ہے جو اسلام میں داخل ہونے کا دروازہ بنے۔ ۵۔ بچے کو خواہ اس کا شعور نہ ہو لیکن اس کے نرم دل پر اس کا اثر ہو سکتا ہے۔ ۶۔ شیطان بچے سے دور اور بچہ اس کے وسوسوں سے محفوظ رہتا ہے۔ ۷۔ اللہ کی عبادت اور اسلام کی دعوت شیطان کی دعوت پر مقدم ہو جاتی ہے۔ ۳۔ پیدائش کے وقت گھٹی دینا: نوزائیدہ بچے کی تربیت کے متعلق یہ دوسرا اسلامی حکم ہے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا، میں بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا، اسے کھجور چبا کر اس کے منہ میں ڈالی اور اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی، پھر اسے میری گود میں دے دیا۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک بچہ بیمار ہوا اور ان کی عدم موجودگی میں اس کا انتقال ہوگیا۔ واپس آئے تو اپنی بیوی حضرت ام سلیم سے بچے کی خیریت دریافت کی، انہوں نے جواب دیا: پہلے سے بہتر ہے۔ پھر اسی شب میں میاں بیوی نے قربت کی۔ فراغت کے بعد بیوی
Flag Counter