کرے اور باہر نکلتے وقت اجازت طلب کرنے کا عادی بنائے،خاص طور سے چھوٹے اور کم عقل بچوں کے لیے جن کے اوپر برابر ڈر رہتا ہے۔
۷۔ عورتوں کا اصل ٹھکانا گھر ہے :
اسلام نے عورتوں کو اپنے گھروں میں رہنے کا حکم دیا ہے اور اس کی حفاظت وصیانت، آرام وراحت، نان ونفقہ اور اس کی تمام ضروریات واخراجات کا ذمہ دار باپ اور شوہر کو ٹہرایا ہے، پس عورت بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلے اور نہ ہی باہر جاکر رزق و معاش کی تلاش میں سرگرداں ہو، جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام نے شعیب علیہ السلام کی دونوں بیٹیوں کو پانی کے کنوئیں کے پاس دیکھا کہ وہ اپنی بکریوں کو ہانک رہی ہیں اور پانی پلانے والوں کا انتظار کررہی ہیں۔ تو موسیٰ علیہ السلام نے ان سے پوچھا:
﴿قَالَ مَا خَطْبُكُمَا قَالَتَا لَا نَسْقِي حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَاءُ وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ﴾
’’تم دونوں کا کیا حال ہے، تو ان دونوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک بکریوں کوپانی نہیں پلاتیں جب تک کہ چرواہے نہ پلا لیں اور ہمارے والد بوڑھے آدمی ہیں۔‘‘
چنانچہ انہوں نے بکریوں کو پانی پلانے کے لیے گھر سے باہر نکلنے کا عذر بتایا،کیونکہ ان کے والد کبر سنی کی وجہ سے کام کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے لہٰذا جوں ہی انہیں گھر سے باہر کام کرنے سے چھٹکارے کی صورت معلوم ہوئی تو انہوں نے اپنے باپ کو موسیٰ علیہ السلام کو اجرت پر رکھنے کو کہا،قرآن نے اس کا نقشہ یوں کھینچاہے:
﴿قَالَتْ إِحْدَاهُمَا يَاأَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ إِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِيُّ الْأَمِينُ﴾
’’ان میں سے ایک نے کہا، اے ابا جان! اسے اجرت ومزدوری پر رکھ لیں، اس لیے کہ جس کو آپ مزدوری پر رکھ رہے ہیں وہ بہت بہتر، طاقت ور اور
|