Maktaba Wahhabi

192 - 224
آپ فرماتے ہیں : لوگ اس وقت تک بھلائی کی راہ پر رہیں گے جب تک حسد نہیں کریں گے۔[1] نیز آپ نے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرو نہ آپس میں بغض رکھو۔[2] چونکہ حسد سے جسمانی و دماغی اور نفسیاتی آفات کے علاوہ خطرناک قسم کی اجتماعی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس لیے مربی بچے کو محبت، تعاون اور ایثار کا خوگر کرتے ہوئے اسے کینہ اور غرور سے محفوظ کرے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس بری عادت سے بچائے رکھے اور ہر مسلمان بھائی کو زیادہ زیادہ ترقی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور زیادہ سے زیادہ علم دین سے اور مال و دولت سے نوازے۔ آمین حسد انسان کے لیے بہت نقصان کا باعث ہے کیونکہ حسد انسان کی نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ سوکھی لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔‘‘ نوٹ: میری یہ تمنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو اس حسد کی آگ سے محفوظ رکھے۔ (آمین) دراصل حسد کرنے والا اپنا خود ہی منہ کالا کر رہا ہے دوسرے کو اللہ تعالیٰ اور زیادہ دیتا ہے۔ یہ سب شیطان کی چالیں ہیں۔ ۸۔بچوں کو تقویٰ کی تعلیم دینا: بچے کی سرشت میں اللہ کا خوف داخل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدائش کے ساتھ ہی اس کے کانوں میں اذان و تکبیر کہنے کی تعلیم دے کر ہمیں اس خوف کو تاحیات باقی رکھنے کی تلقین کی ہے۔ آپ نے سب سے پہلے بچے کو کلمہ لا الٰہ الا اللّٰہ سکھانے کی تعلیم بھی اسی غرض سے دی ہے۔ اسی فطری خوف کو شریعت اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں قائم رکھنے سے تقویٰ کی صفت پیدا ہوتی ہے جو انسان کو ان تمام کاموں سے روکتی ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے اور
Flag Counter