جہاں تک عورتوں کے نماز پڑھنے کا سوال ہے تو ان کا گھروں کے اندر پڑھنا زیادہ بہتر اور افضل ہے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (خَیْرُ صَلَاۃِ النِّسَائِ فِی قَعْرِ بُیُوْتِہِنَّ۔))[1]
’’عورتوں کی بہترین نماز گھر کے اندر ہے۔‘‘
۲۔بلا اجازت کسی کے گھر میں امامت کرنا اور ا س کی جگہ پر بیٹھنا جائز نہیں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (لَا یُؤَمَّ الرَّجُلُ فِی سُلْطَانِہِ وَلَا یَجْلِسُ عَلٰی تَکْرِمَتِہِ فِیْ بَیْتِہِ إِلَّا بِإِذْنِہِ)) [2]
’’کسی کی ملکیت کی جگہ میں کوئی آدمی امامت نہ کرائے اور نہ گھر والے کی اجازت کے بغیر اس کے بیٹھنے کی جگہ پر بیٹھے۔‘‘
یعنی اس پر امامت کے اندر تقدم وپہل نہ کرے، اگرچہ وہ گھر والے کی بہ نسبت زیادہ پڑھا لکھا ہو یا اسے وہی اختیار حاصل ہو جو صاحب بیت کو گھر کے اندر اور امام کو مسجد کے اندر حاصل ہوتاہے، اسی طرح کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ گھر والے کے بستر یا چارپائی پہ اس کی اجازت کے بغیر بیٹھے۔
۳۔گھر میں داخل ہوتے وقت اجازت طلب کرنا:
کسی کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت طلب کی جائے، آج حال یہ ہے کہ اکثر لوگ اس کی طرف توجہ نہیں دیتے اور بلا اجازت دوسروں کے گھروں میں داخل ہوجاتے ہیں، حالانکہ اس کی سخت ممانعت وارد ہوئی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ () فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فِيهَا أَحَدًا فَلَا
|