Maktaba Wahhabi

150 - 224
بیل وغیرہ میں سات کی شرکت ثابت ہے جبکہ عقیقہ میں ایسا کچھ ثابت نہیں ہے۔ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ عقیقہ کے فوائد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نوزائیدہ بچہ کی دنیا میں آمد کے موقع پر یہ قربانی کی جاتی ہے اس کا فائدہ یہ ہے کہ عقیقہ بچے کے گروی ہونے سے نجات دیتا ہے۔ کیونکہ وہ اپنے عقیقہ کی وجہ سے گروی ہوتا ہے، باپ عقیقہ کرتا ہے تو بیٹا اس کی سفارش کرتا ہے۔ عقیقہ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ بچے کا فدیہ ہے۔ عقیقہ کے جانور کے ذریعہ بچے کا فدیہ دیا جاتا ہے۔ غالباً عقیقہ کا فائدہ یہ بھی ہے کہ اس دن خویش واقارب اور دوست واحباب دعوت میں اکٹھا ہوتے ہیں۔[1] عقیقہ ساتویں دن کرنا چاہیے اگر کسی وجہ سے ساتویں دن نہ کیا جا سکا تو چودہویں دن بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس دن بھی موقع نہ مل سکا تو اکیسویں دن کیا جائے گا۔ مگر ساتویں دن کرنا افضل ہے۔ عقیقہ کے جانور کا دو دانتا ہونا ضروری نہیں ہے۔ قارئین کرام! ہم سب کو چاہیے کہ دین کے کام میں جتنی جلدی ہو سکے سنت کو اپنایا جائے تو ان شاء اللہ نیکی کے کام میں خیر ہی خیر ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں یہ کام کرنے کی زیادہ ہمت اور توفیق عطا فرمائے۔ آمین ۵۔بچے کا ختنہ کرنا: اسلام ایک ضابطہ حیات دین ہے، یہ انسانوں کی زندگی کے ہر موڑ پر راہنمائی کرتا ہے۔ انسان کی ولادت کے بعد کے احکام سے لے کر فوت ہونے اور قبر میں تدفین کے جانے تک۔ جیسا کہ ان میں سے ایک عمل بچے کا ختنہ کروانا ہے جو کہ فطرت میں سے ہے۔ ( (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم : الْفِطْرَۃُ خَمْسٌ: الْخِتَانُ وَالْاِسْتِحْدَادُ وَقَصُّ الشَّارِبِ وَتَقْلِیمُ الْأَظْفَارِ وَنَتْفُ
Flag Counter