۳۔ کتابوں پر ایمان :
’’کتب‘‘کتاب کی جمع ہے،جس کے معنی لکھی ہوئی چیز کے ہیں،یہاں کتاب سے مراد وہ کتب ہیں جو اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت وراہنمائی کے لیے اپنے رسولوں پر نازل فرمائیں، تاکہ وہ دنیا وآخرت کی سعادت وکامرانی حاصل کریں۔
کتابوں پر ایمان میں چار باتیں داخل ہیں :
۱۔ اس بات پر ایمان کہ حقیقت میں ان کا نزول اللہ کی طرف سے ہوا ہے۔
۲۔ جن کتابوں کا نام ہمیں معلوم ہے ان پر ان کے ناموں کے ساتھ ایمان، جیسے قرآن جو ہمارے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا، توریت جو موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی، انجیل جو عیسیٰ علیہ السلام پر اتری،اور زبور جو داؤد علیہ السلام کو دی گئی تھی،ان کتابوں کے علاوہ جن کتابوں کا نام ہمیں معلوم نہیں ہم ان پر اجمالی ایمان رکھتے ہیں۔
۳۔ ان کتابوں میں بیان کردہ صحیح خبروں کی تصدیق، جیسے قرآن کی خبریں، نیز کتب سابقہ کی وہ خبریں جن میں کسی قسم کی تبدیلی کی گئی اور نہ ان میں کوئی تحریف ہوئی۔
۴۔ ان کے غیر منسوخ احکام پر عمل اور ان کی تسلیم ورضا، خواہ ان کی حکمت ہماری سمجھ میں آئے یا نہ آئے،اور تمام کتب سابقہ قرآن مجید کے آجانے کے بعد منسوخ کردی گئیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ﴾ (المائدہ:۴۸)
’’ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے جو اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی اور ان کی محافظ ہے۔‘‘
اس بنا پر کتب سابقہ کے کسی بھی حکم پر اس وقت تک عمل جائز ودرست نہیں ہوگا جب تک وہ صحیح نہ ہو اور قرآن اس کی تائید وتوثیق نہ کرے۔
|