Maktaba Wahhabi

234 - 224
صلہ رحمی کی بہت سی صورتیں ہیں جن میں سے اہم یہ ہیں : ان کی گاہے بگاہے زیارت کرنا، ان کے حالات کی خبر رکھنا، ان کے بارے میں پوچھتے رہنا، انہیں تحائف وغیرہ پیش کرتے رہنا، ان کو ان کی حیثیت کے مطابق مقام دینا، ان میں سے تنگ دست لوگوں پر صدقہ کرنا، ان کے مالداروں سے الفت رکھنا، ان کے بڑوں کی تعظیم کرنا، ان کے چھوٹوں اور کمزوروں پر رحم کرنا، ان کے جہلاء سے در گزر کرنا، ان کی دی ہوئی تکالیف پر صبر کرنا، ان کو اپنی خوشیوں میں شریک کرنا، ان کے دکھ درد میں شریک ہونا، ان کے درمیان اگر جھگڑا وغیرہ پیدا ہو جائے تو اس کی اصلاح کرنا، ان سے تعلقات اور تعاون کی بنیادوں کو مضبوط کرنا، ان کے بیمار کی بیمار پرسی کرنا، ان کی دعوت کو قبول کرنا وغیرہ۔ صلہ رحمی کی سب سے بڑی شکل یہ ہے کہ آدمی ان کو راہ ہدایت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کرتا رہے، ان کو نیکی کا حکم کرے اور برائی سے منع کرے۔ اگر رشتہ دار کافر یا فاسق و فاجر ہوں تو صلہ رحمی کا تقاضا یہ ہے کہ ان کو وعظ ونصیحت کی جائے اور اس بارے میں بھر پور کوشش کی جائے بعض لوگ ایسے ہیں کہ اگر ان کے رشتہ دار ان سے حسن سلوک کرتے ہیں تو وہ بھی کرتے ہیں۔ اگر وہ کٹ کے رہتے ہیں تو یہ بھی کٹ جاتے ہیں۔ تو ایسے لوگ حقیقی طور پر صلہ رحمی کرنے والے نہیں ہیں۔ بلکہ ایسے لوگ صرف بھلائی کا بدلہ بھلائی سے دیتے ہیں اور یہ چیز تو غیر رشتہ داروں کے معاملہ میں بھی پائی جاتی ہے۔ حقیقی صلہ رحمی کرنے والا شخص وہ ہے جو اپنے رشتہ داروں سے محض اللہ کی خوشنودی کی خاطر حسن سلوک کرے۔ چاہے رشتہ دار حسن سلوک کریں یا نہ کریں۔ صلہ رحمی کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ارشاد ملاحظہ فرمائیں : ۲۷۔ رشتوں کو منقطع کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’رشتہ جوڑنے والا وہ نہیں ہے جو بدلے میں جوڑے بلکہ رشتہ جوڑنے والا وہ
Flag Counter