Maktaba Wahhabi

96 - 224
تَدْخُلُوهَا حَتَّى يُؤْذَنَ لَكُمْ وَإِنْ قِيلَ لَكُمُ ارْجِعُوا فَارْجِعُوا هُوَ أَزْكَى لَكُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ﴾ (النور:۲۷۔ ۲۸) ’’اے ایمان والو! تم اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں بغیر معلوم کرائے اور اس میں رہنے والوں کو سلام کیے بغیر داخل نہ ہوا کرو،یہ تمہارے لیے اچھا ہے تاکہ تم نصیحت پاؤ، اگر تم ان میں سے کسی کو نہ پاؤ تو تم ان میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ تمہیں اجازت نہ ملے اور اگر تمہیں کہا جائے کہ آپ لوٹ جائیں تو واپس لوٹ جاؤ،یہ تمہارے لیے زیادہ صفائی کا باعث ہے اور خدا تمہارے کاموں کو جانتاہے۔‘‘ جب کسی کے گھر جانا ہو تو سامنے کے دروازہ سے داخل ہونا چاہیے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا ﴾ (البقرۃ: ۱۸۹) ’’اور گھر والوں کے دروازوں سے آیا کرو۔‘‘ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ گھر والوں سے اجازت مانگنے کو کہا ہے، اگر اجازت مل جاتی ہے تو ٹھیک ورنہ وہ لوٹ جائے، چنانچہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین مرتبہ اجازت مانگی، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت دی۔ ۴۔کوئی ایسا گھر جس میں عام طور پرگھر والے نہیں رہتے ہیں : ایسے گھر میں بغیر اذن کے داخل ہونا جائز ہے،بشرطیکہ اس میں اس کا کوئی سامان ہو، جیسے مہمان خانہ وغیرہ،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ مَسْكُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ﴾ (النور: ۲۹) ’’ایسے گھروں میں جو کسی خاص شخص کے رہائشی نہ ہوں داخل ہونے میں تم پر
Flag Counter