( (عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللّٰہ عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم اِنَّ اَحَبَّ اَسْمَائَکُمْ اِلَی اللّٰہِ عَبْدُاللّٰہِ وَعَبْدُالرَّحْمٰنِ)) [1]
’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک تمہارے ناموں میں سب سے پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔‘‘
( (عَنْ أَبِی وَھْبِ الْجُشَمِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم تَسَمُّوا بِأَسْمَائِ الْأَنْبِیَائِ وَأَحَبُّ الْأَسْمَائِ اِلَی اللّٰہِ عَبْدُاللّٰہِ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ وَأَصْدَقُھَا حَارِثٌ وَھَمَّامٌ وَأَقْبَحُھَا حَرْبٌ وَ مُرَّۃٌ)) [2]
’’ابو وہب جشمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم انبیاء کے ناموں پر اپنا نام رکھو اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں اور صحیح ترین نام حارث وہمام ہیں۔ اور سب سے برے نام حرب اور مُرہ ہیں۔‘‘
علماء نے لکھا ہے کہ بچے کا اچھا نام رکھنے کا فائدہ یہ ہے کہ جب وہ ہوش سنبھالے گا تو فوراً یہ محسوس کرے گا کہ وہ اللہ کا بندہ ہے، اللہ تعالیٰ ہی اس کا رب ہے وہی خالق ومالک ہے۔
۷۔بچے کا ناپسندیدہ نام رکھنے کی ممانعت:
علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ہر وہ نام رکھنا حرام ہے جو اللہ کے علاوہ دوسرے معبودوں کی نام پر رکھا جائے۔ جیسے عبدالعزیٰ، عبدہبل، عبد عمر، عبدالکعبہ اور عبدالنبی وغیرہ۔ اسی طرح شہنشاہ، عالم، سلطان السلاطین نام رکھنا بھی حرام ہے۔ اس لیے کہ شاہوں کا شاہ اللہ تعالیٰ ہے:
( (عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم إِنْ
|