’’دین ابراہیمی سے وہی بے رغبتی برتے گا جو محض بے وقوف ہو۔ ہم نے تو اسے دنیا میں بھی برگزیدہ کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ نیکو کاروں میں سے ہیں۔ جب کبھی بھی ان سے ان کے رب نے کہا فرماں بردار ہو جا تو انہوں نے کہا میں نے رب العالمین کی فرماں برداری کی۔‘‘
اگر کوئی نو مسلم ہے تو اس کے لیے بھی ختنہ کرنا ضروری ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسلام لانے کے بعد ختنہ کرنے میں اتنی ہی جلدی کرتے تھے جتنی غسل میں۔[1]
محترم بھائیو! ہمیں اس حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی سنت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور باتوں پر خاص توجہ کرنی چاہیے اور دین کے کاموں میں کوتاہی نہیں برتنی چاہیے۔
۶۔بچے کا اچھا نام رکھنا:
انسان کا نام معاشرے میں اس کی پہچان کی علامت ہوتا ہے جو کہ ذمہ دار حضرات پر لازم آتا ہے کہ اس علامت کی پہچان اچھے نام سے کروائیں جو کہ سنت سے ثابت ہے۔
حدیث میں ہے:
( (عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰہ عنہما کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم یَتَفَائَ لُ وَلَا یَتَطَیَّرُ وَیُعْجِبُہُ الاسْمُ الْحَسَنُ)) [2]
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اچھا تفاؤل لیتے تھے، بدشگونی سے بچتے اور اچھے نام پر خوش ہوتے تھے۔‘‘
اس حدیث میں ہمیں اچھا نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس لیے کہ اچھے نام کے پکارنے پر خوشی محسوس ہوتی ہے۔ شریعت نے اچھے اور برے ناموں کی تعیین کر دی ہے۔ جن کا تذکرہ ان شاء اللہ ہم آئندہ سطور میں کریں گے۔
|