Maktaba Wahhabi

224 - 224
مجبور لوگوں کی ضرورت کی سودابازی کا نام ’’بیع مضطر‘‘ ہے جو شریعت میں ناجائز ہے۔ تنبیہ:....اسلام اور ہمارے اسلاف نے ہمیں یہ درس دیا ہے کہ ہم کسی مسلمان کی مجبوری کو دیکھ کر اس کے ساتھ دھوکہ کر کے اس کا گھر لوٹنے سے پرہیز کریں۔ یہ بھی سوچنا چاہیے کہ ہم کسے تنگ کر رہے ہیں ؟ اپنے مسلمان بھائی کو! یہ چیزیں حرام ہیں۔ بلکہ اسلام نے تو اس کے ساتھ بھلائی کا حکم دیا ہے۔ اس شخص سے پوچھ کر اس کی مدد کرنے، اس کی مجبوری کی مدد کرنے اور اس کی پریشانی کو ختم کرنے کا حکم ہے کہ اس طرح کرنے سے تمہاری پریشانیاں اللہ تعالیٰ دور کر دے گا۔ ۱۶۔ عورتوں کو اظہار زینت سے روکنا: یہ امر کسی بھی سمجھ دار شخص سے مخفی نہیں ہے کہ بہت سے اسلامی ممالک میں عورتوں کی طرف سے زیب وزینت اختیار کر کے نکلنے، بے پردہ گھومنے، کفار کی نقالی کرنے، جاہلی عادات کی پیروی کرنے، غیر محرم مردوں سے پردہ نہ کرنے اور اللہ کی حرام کردہ زینت کو اختیار کرنے کی بیماری پھیل چکی ہے۔ بعض عورتیں وہ ہیں جن کا پردہ بھی شر اور فتنہ کا سبب بن جاتا ہے۔ مثلاً ایسا پردہ اور نقاب جو پردہ کی بجائے محض زینت کے لیے پہنا جاتا ہے اور چہرہ ننگا رکھنے سے بھی زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اس طرح مارکیٹوں میں عورتوں اور مردوں کا اختلاط اور عورت کا غیر محرم ڈرائیور کے ساتھ تنہا گاڑی میں بیٹھنا اور غیر محرم مرد کے ساتھ حرام خلوت میں رہنا۔ مذکورہ بالا تمام امور عظیم ترین گناہوں میں سے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے عذابوں کے نزول کا، بے حیائی کے ظہور کا، جرائم کے انتشار کا، حیا کی قلت کا اور فساد کے عام ہونے کا سبب ہیں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ﴾ (الاحزاب: ۵۹) ’’اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ
Flag Counter