Maktaba Wahhabi

208 - 224
سے ڈرتا ہوں۔[1] ۸۔مربی خود کو مثالی بنائے: شریعت اسلامیہ کے اس تربیتی پروگرام کے مطابق جدید نسل کو ڈھالنے کے لیے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کی مثالی شخصیات پیش نظر رہان ضروری ہے، وہیں یہ بھی ضروری ہے کہ مربی خود بھی انہی صفات کا آئینہ دار ہو جو شریعت کا مطلوب ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں پائی جاتی ہیں۔ اگر مربی کی زندگی اس معیار سے اتری ہوئی ہے، جو شریعت کا مطلوب ہے تو وہ ہرگز اپنی اولاد کو اس مقام پر نہیں دیکھ سکتا جہاں وہ اسے دیکھنا چاہتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ () كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللَّهِ أَنْ تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ ﴾ (الصف: ۲۔۳) ’’اے ایمان والو! کیوں ایسی بات کہتے ہو جس پر عمل نہیں کرتے۔ یہ بات کہ تم لوگ جو کچھ کہو اس پر عمل نہ کرو اللہ کے نزدیک بڑے غضب کی بات ہے۔‘‘ اس سے یہ اصول ثابت ہوتا ہے کہ مربی اپنی اولاد کو جن باتوں کی ہدایات دینا چاہتا ہے، عملی طور پر وہ خود بھی ان ہدایات کا حسین نمونہ ہو۔ ٭٭٭
Flag Counter