ہے کہ اس کا انداز بیان اور طریقہ حد ادب میں ہو اور جو بات کہی جا رہی ہو وہ بھی درست ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : اس بات سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی اور اسی سے اس کی ناراضگی حاصل ہوتی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص زبان کی حفاظت کرے وہ جنت میں داخل ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم صرف دو چیزوں کی ضمانت دے دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دوں گا۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! دو چیزیں کون کون سی ہیں ؟ فرمایا: ایک جو دو جبڑوں کے درمیان گوشت کا ٹکڑا زبان اور دوسری اپنی شرم گاہوں کی حفاظت۔[1]
ضروری ہدایات:
۱۔ مربی بچے کو سلام کا عادی بنائے۔ یہ جلب محبت کے لیے شرعی عمل تسخیر ہے۔
۲۔ سلام کا جواب اس سے بہتر طریقے پر دینے کا خوگر کیا جائے۔
۳۔ جانے انجانے سب سے سلام کرنے کی تاکید کی جائے۔
۴۔ سلام میں پہل کرنے کی ہمت افزائی کی جائے۔
۵۔ کس وقت کو کس کو سلام کرے اس کے آداب بتائے جائیں۔
۶۔ مرد، عورت، بچے سب کو سلام کیا جائے۔
۷۔ مصافحے کا ڈھنگ بتایا جائے۔
۸۔ واضح خوشگوار اور شیریں گفتگو کا طریقہ سکھایا جائے۔
۹۔ فحش باتوں اور مذاق سے منع کیا جائے۔
۱۰۔ گفتگو میں نرمی کا اسلوب اختیار کیا جائے اور ہمیں اپنے بچوں کو بڑوں کے ساتھ اچھے انداز میں پیش آنے کی تلقین کرنی چاہیے اور اپنے اساتذہ کے ساتھ اچھے انداز کے
|