Maktaba Wahhabi

141 - 224
۳۔مکان وسیع ہو : اللہ تعالیٰ میانہ روی کو پسند کرتا ہے، نہ بخل ہو اور نہ ہی اسراف وتبذیر، اگر اللہ تعالیٰ نے اتنی وسعت دی ہے کہ اچھے کپڑے پہن سکتے ہیں، عمدہ کھانا کھاسکتے ہیں،ضرورت کے مطابق بہترین سواری رکھ سکتے ہیں،اسلامی دائرے میں رہ کر ان تمام چیزوں کو فراہم کر سکتے ہیں جن کی آپ کو ضرورت ہے تو اس میں بخیلی وکنجوسی کرنے کی ضرورت نہیں ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس بات کو بہت پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے بندے پر اپنی نعمت ونوازش کا اثر دیکھے۔‘‘ اگر اللہ نے آپ کو کافی مال ودولت سے نوازاہے تو اس کے راستہ میں خرچ کرنا آپ کا اولین فریضہ ہے،فقراء ومساکین کی اعانت ومدد آپ پر لازم ہے، صدقہ وخیرات کرنا آپ پر فرض ہے، حج بیت اللہ کے لیے رخت سفر باندھنا آپ پر واجب ہے، اگر اس میں تساہلی وسستی برتتے ہیں تو ممکن ہے کہ اس دولت کو اللہ تعالیٰ دوسروں کے حوالے کردے،جو آپ سے بہتر طریقے سے اس کا استعمال کریں، کیونکہ اللہ کا قانون ہے: ﴿وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ﴾ (آل عمران: ۱۴۰) ’’ ہم دنوں کو لوگوں کے درمیان ادلتے بدلتے رہتے ہیں۔‘‘ تاریخ شاہد ہے،زمانہ گواہ ہے کہ کتنے بادشاہ ودولت مند بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئے اور کتنے محتاج ومفلس تخت شاہی کی زیب وزینت بن گئے،پس غنا کو فقر سے پہلے غنیمت جانیں اور اپنی ذاتی نفع ومنفعت، آرام وآسائش اور سہولیات بہم پہنچانے کے ساتھ ساتھ مذکورہ چیزوں میں بھی خرچ کریں تاکہ فلاح دارین کے مستحق ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں نیک بختی میں سے ہیں اور تین چیزیں بدبختی میں سے ہیں۔ نیک بختی میں سے یہ ہیں :
Flag Counter