Maktaba Wahhabi

97 - 224
گناہ نہیں، اس میں تمہارا اسباب ہے اور جو کچھ تم ظاہر کرتے اور چھپاتے ہو اللہ کو سب معلوم ہے۔‘‘ ۵۔پڑوسی یا دوست کے گھر کھانا کھانا: پڑوسیوں اور دوستوں کے گھروں میں کھانا کھانے میں یا گھر والے اگر اسے چابی دے دیں تو کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ وہ لوگ اسے ناگوار نہ سمجھیں، فرمانِ الٰہی ہے: ﴿لَيْسَ عَلَى الْأَعْمَى حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى أَنْفُسِكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا مِنْ بُيُوتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ آبَائِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أُمَّهَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ إِخْوَانِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخَوَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَعْمَامِكُمْ أَوْ بُيُوتِ عَمَّاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخْوَالِكُمْ أَوْ بُيُوتِ خَالَاتِكُمْ أَوْ مَا مَلَكْتُمْ مَفَاتِحَهُ أَوْ صَدِيقِكُمْ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْكُلُوا جَمِيعًا أَوْ أَشْتَاتًا ﴾ (النور: ۶۱) ’’نہ کسی اندھے کو گناہ ہے نہ کسی لنگڑے کو، نہ کسی مریض کو نہ خود تم کو گناہ ہے کہ اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپ دادا کے گھر سے یا اپنی ماؤں کے گھر سے کھاؤ یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے، یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے، یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی ماسیوں کے گھروں سے کھاؤ، یا جن کی کنجیاں تمہارے اختیار میں ہیں ان کے گھروں سے کھاؤ یا اپنے مخلص دوستوں کے گھروں سے کھاؤ،تمہیں اس میں بھی کوئی گناہ نہیں کہ تم چند آدمی ساتھ مل کر کھاؤ یا الگ الگ کھاؤ۔‘‘ ۶۔ نوکر اور بچے، والدین کے کمرے میں بغیر اجازت داخل نہ ہوں : ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ان کی نگاہیں ایسی چیزوں پر پڑجائیں جو نامناسب ہوں یا ان اوقات میں ایسی چیزوں کو دیکھ لیں جن سے انہیں معافی مانگنی پڑے، اس لیے کہ یہ لوگ برابر گھروں میں رہنے والے ہیں، ان کا ہر وقت منع کرنا مشکل ہے، مثلاً فجر کی
Flag Counter