Maktaba Wahhabi

84 - 224
اور تمہارے درمیان یکساں ہے، یہ کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں، اور اللہ کو چھوڑکر ایک دوسرے کو رب نہ بنائیں، پھر اگر وہ منہ موڑ لیں تو کہہ دیں گواہ رہنا ہم تو فرماں بردار ہیں۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی دلیل: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَاعَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ ﴾ (التوبۃ:۱۲۸) ’’لوگو! تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک ایسے رسول تشریف لائے ہیں جن پر تمہار ی تکلیف گراں گزرتی ہے، وہ تمہاری منفعت کے بارے میں خواہش مند ہیں،ایمانداروں کے ساتھ بڑے ہی مشفق ومہربان ہیں۔‘‘ ۲۔ نماز قائم کرنا: اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ذریعے سے مخصوص اوقات اور خاص ہیئت میں پورے کمال واستقامت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے۔ نماز اور زکوٰۃ کی دلیل یہ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَذَلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ ﴾ (البینۃ: ۵) ’’حالانکہ انہیں یہی حکم دیا گیا تھا کہ خالص اللہ ہی کی عبادت کے خیال سے یکسو ہوکر اس کی عبادت کریں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اوریہی ٹھیک دین ہے۔‘‘ نماز کی شرائط نماز کی (۹)نو شرائط ہیں : ۱۔اسلام ۲۔عقل ۳۔تمیز
Flag Counter