۴۔ ر سولوں پر ایمان:
’’رسل‘‘ رسول کی جمع ہے، جس کا معنی کسی چیز کو پہنچانے کے لیے بھیجے گئے قاصد کے ہیں۔ یہاں رسول سے مراد وہ معصوم انسان ہے جس کی طرف کسی شریعت کی وحی کی گئی اور اسے اس کو پہنچانے پر مامور کیا گیا،پہلے رسول نوح علیہ السلام ہیں اور آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿ إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَى نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِنْ بَعْدِهِ ﴾(النساء:۱۶۳)
’’یقیناً ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جیسے نوح اور ان کے بعد والے نبیوں کی طرف کی تھی۔‘‘
صحیح بخاری میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی شفاعت والی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ’’ میدان حشر میں لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے کہ وہ ان کے لیے شفاعت کریں تو وہ عذر کردیں گے اور کہیں گے ( (ائتوا نوحا أول رسول بعثہ اللّٰہ۔)) ’’تم نوح کے پاس جاؤ وہ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمایا تھا‘‘اور پھر پوری حدیث بیان فرمائی۔
اور اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا:
﴿ مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ﴾ (الأحزاب: ۴۰)
’’محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں، بلکہ وہ اللہ کے ر سول اور خاتم النبیّین ہیں۔‘‘
تمام رسول انسان اور مخلوق ہوتے ہیں، ان کو ربوبیت والوہیت کی کچھ بھی خصوصیات اور اختیارات حاصل نہیں ہوتے۔
|