Maktaba Wahhabi

133 - 224
اس قسم کے افراد زیادہ رہتے ہیں اور انہیں بیٹوں کی طرح مانا جاتاہے، یہ ٹھیک ہے پر ان سے خطرات کی زیادہ توقع ہے، ایسے بہت سارے واقعات رونما ہوچکے ہیں جن سے اہل خانہ کی عصمت وعفت پر دھبہ پڑچکا ہے، اس لیے انہیں اندرونی اور داخلی معاملات سے الگ رکھا جائے، ان کے لیے سونے بیٹھنے کا الگ انتظام کیا جائے، لڑکیوں کو تنہا ان کے ساتھ کہیں جانے سے روکا جائے، ان کے ساتھ زیادہ تعلقات نہ رکھے جائیں، نہیں تو اس کا انجام یہی ہوتاہے کہ.... اب پچھتاوے سے کیا ہوت جب چڑیا چگ گئی کھیت ۴۔ہیجڑوں (کھسروں ) کو گھر میں آنے سے روکا جائے : یہ ایسے افراد ہیں جو عورتوں میں گھلے ملے رہتے ہیں، ان کے اندر مردانہ صفات موجود نہیں ہوتیں اس وجہ سے عورتیں ان سے کوئی ڈر وخوف محسوس نہیں کرتیں،لیکن عورتوں کے ساتھ ان کے اختلاط سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں ان کے پاس تھے، ایک زنانہ (ہیئت نامی) بھی وہاں تھا۔ وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبد اللہ بن ابی امیہ سے کہنے لگا اگر اللہ نے کل کے روز طائف فتح کرا دیا تو میں تجھ کو غیلان کی بیٹی (باویہ) بتلاؤں گا جو سامنے آتی ہے توچار بٹیں لے کر، پیٹھ موڑ کر جاتی ہے تو آٹھ بٹیں لے کر، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا:’’ اب یہ زنانہ تم عورتوں کے پاس نہ آیا کرے۔‘‘[1] اگرچہ ان کے پاس نفسانی خواہشات نہیں ہوتیں،لیکن پیٹ کی بھوک مٹانے کے لیے یہ اتنے گھناؤنے اور گھٹیا کام انجام دیتے ہیں جن کے تصور سے دل ودماغ میں ایک قسم کا ہیجان پید ا ہوجاتاہے، رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، ترقی یافتہ شہروں کے اندر یہ بہت تعداد
Flag Counter