Maktaba Wahhabi

109 - 224
(ج)....بچوں کے لیے مناسب کھیل کا انتظام: بچوں کے لیے کوئی کھیل کا کمرہ یا کوئی خاص جگہ متعین کردیں تاکہ اس میں کھیل کے سامان ترتیب کے ساتھ رکھے جائیں، لیکن جو ادوات شریعت اسلامیہ کے مخالف ہوں انہیں رکھنے سے اجتناب کیا جائے۔ بہتر یہ ہے کہ بچوں کے لیے ان کھیلوں کا انتظام کریں جو ان کے لیے نفع بخش ہوں، مثلا بڑھئی گری کے نمونے، الیکڑونک ومیکانیکل کے عجیب وغریب ادوات،کمپیوٹر کے بعض مباح کھیل۔ (د )....بچوں کے لیے الگ الگ بستر کا انتظام کرنا: سوتے وقت بچوں میں علیحدگی ضروری ہے، اکثر لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (مُرُوْا أَبْنَائَ کُمْ بِالصَّلَاۃِ لِسَبْعٍ وَاضْرِبُوْہُمْ عَلَیْہَا لِعَشْرٍ وَفَرِّقُوْا بَیْنَہُمْ فِی الْمَضَاجِعِ۔))[1] ’’سات سال کی عمر میں بچوں کو نماز کا حکم دو (اور اگر نہ پڑھیں تو) دس سال کی عمر میں انہیں مارو اور ان کے بستر بھی علیحدہ کردو۔‘‘ (ر) ....بچوں کے ساتھ محبت اور نرمی سے پیش آیاجائے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں سے خوش طبعی سے ملتے تھے، ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے تھے، شفقت ونرمی سے انہیں بلاتے تھے اور پیار ومحبت سے ہم کلام ہوتے تھے، ان کو کچھ دینا ہوتا تو سب سے پہلے چھوٹے کو دیتے تھے، اگر چہ ان میں سے بعض پہلے ہی کیوں نہ پہنچ جاتے۔ سیّدنا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش طبعی،شفقت ومحبت کی دو مثالیں یہاں ذکر کی جارہی ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے :
Flag Counter