Maktaba Wahhabi

215 - 224
تضاد اور تصادم کی یہی بنیاد ہے۔ اسلام نے اس تباہ کن تضاد سے بچنے کی خاطر ان دونوں فطری جذبات کے لیے ایک ایسی بنیاد اور ایک ایسا مرکز فراہم کیا ہے جس سے یہ سارے تضاد ختم ہو جاتے ہیں۔ اللہ کی ذات کو تعلقات کی بنیاد بنائے، کسی سے محبت اللہ کے لیے کرے اور کسی سے نفرت و عداوت بھی اللہ ہی کے لیے کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سب سے مضبوط ایمان یہ ہے کہ آپس کا میل جول اور محبت اللہ کے لیے ہو اور ناراضی بھی اللہ کے لیے ہو۔[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہوں گے جو نہ تو انبیاء ہوں گے نہ وہ شہداء ہوں گے، مگر انہیں عرش الٰہی کے قریب نور کے منبروں پر بٹھایا جائے گا۔ یہاں تک کہ انبیاء وشہداء بھی ان کا مقام دیکھ کر رشک کریں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں بتلائے وہ کون لوگ ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں جو بغیر کسی رشتہ داری کے تعلق وغیرہ کے محض اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت رکھیں گے۔ ان کے چہرے نورانی ہوں گے اور وہ نور کے منبروں پر براجمان ہوں گے۔ جب دوسرے لوگ خوف زدہ ہوں گے تب یہ بے خوف ہوں گے۔ اور جب دوسرے لوگ غم زدہ ہوں گے تب وہ بے فکر و بے غم ہوں گے۔[2] ۸۔اللہ تعالیٰ سے محبت کے تقاضے: ایک تو یہ کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کیا جائے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿ إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ وَمَا
Flag Counter