میں پائے جاتے ہیں، جماعت کے ساتھ دوکانوں اور گھروں کا چکر لگاتے ہیں اور اس کے ذریعہ اپنا معاشی مسئلہ حل کرتے ہیں، اس کے علاوہ وہ قحبہ خانوں،ہوٹلوں اور طوائف خانوں میں بھی پائے جاتے ہیں،جہاں یہ لڑکیوں کو بہکانے اور گاہکوں کے پھنسانے کا کام انجام دیتے ہیں، لہٰذا اس قسم کے جو بھی افراد ہوں جن کے اندر زنانہ صفات پائی جاتی ہوں انہیں گھروں کے اندر آنے سے روکا جائے۔
۵۔عام خطرات سے ہوشیار رہا جائے:
گھر کے ذمہ دارپر یہ فریضہ عائد ہوتا ہے کہ وہ ان تمام ذرائع کا سدباب کرے جن سے خطرات لاحق ہونے کا خدشہ ہو، مثلا وہ لڑکے جن کے اخلاق وکردار قابل نظر ہوں اور ان سے فساد وبگاڑ کا خدشہ ہو، نیز وہ عورتیں جو ادھر کی باتیں ادھر لگاتی ہوں، جن سے نفاق پیدا ہوتاہو، ان سے دوری اختیار کی جائے، یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر آدمی اپنے ساتھیوں سے پہچانا جاتاہے گھر کے اندر جیسے افراد آئیں گے وہی تاثرات گھر کے افراد کے ذہن ودماغ پر پڑیں گے اور دوسرے لوگ اس سے غلط اثر لیں گے اور طرح طرح کی افواہیں اور غلط بیانیاں پھیلائیں گے اور لوگ اسے سچ تصور کرکے گھر والوں کی پاکدامنی وشرافت پر شک کریں گے۔
اسی طرح گھروں سے ان تمام ذرائع کا سدباب کیا جائے جن سے کسی بھی طرح سے گھر والوں کے اخلاقی ودینی بگاڑ وفساد کا سامان مہیا ہوتا ہو۔
۶۔ٹیلی فو ن کے خطرات سے چوکنا رہا جائے :
ٹیلی فون موجود ہ ایجادات میں سے ایک اہم ایجاد ہے، جس نے بہت سارے انسانی مشکلات کو دُور کردیا ہے، جو کام مراسلات اور دوسرے ذرائع ابلاغ کے ذریعے سے ہفتوں اور مہینوں میں ہوتا تھا،آج وہی کام سیکنڈوں میں ہورہاہے،یہ جدید سائنس وٹیکنالوجی کی ترقی ہے، ایسی بہت ساری ایجادات ہیں جن سے انسان فائدہ اٹھار رہا ہے، آج تقریباً ہرجگہ بلکہ ہر گھر میں اس قسم کی سہولیات موجود ہیں،اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ یہ بچوں کا کھلونا
|