آتے ہیں جو سختی سے نہیں آتے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (إِنَّ اللّٰہَ رَفِیْقٌ یُحِبُّ الرِّفْقَ وَیُعْطِیْ عَلَی الرِّفْقِ مَا لَا یُعْطِیْ عَلَی الْعَنُفِ وَمَا لَا یُعْطِیْ عَلٰی سِوَاہٗ۔))[1]
’’اللہ تعالیٰ نرمی کو پسند کرتا ہے اور نرمی پر وہ چیز عطا کرتاہے جو سختی یا اس کے علاوہ کسی دوسری چیز پر عطا نہیں کرتا۔‘‘
۲۔ گھریلو کاموں میں مدد کرنا:
بہت سے لوگ گھریلو کام میں ہاتھ بٹانے کو ناپسند کرتے ہیں اور اپنی قدر ومنزلت اور عزت واحترام کے منافی سمجھتے ہیں، حالانکہ اسوۂ نبوی ہمارے پاس موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کپڑے خود سیتے، اپنے جوتے خود مرمت کرتے اور ان تمام کاموں کو کرتے تھے جسے لوگ اپنے گھروں میں کرتے ہیں۔ [2]
یہ تمام باتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری بیوی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کی ہیں، جب ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاگھروں میں کیا معمول تھا؟ تو انہوں نے ان تمام چیزوں کو بیان کیا جس کا انہوں نے عینی مشاہدہ کیا تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں میں سے ایک انسان تھے جو اپنے کپڑے خود صاف کیا کرتے تھے اور بکریوں کا دودھ خود دوہتے تھے اور اپنا ذاتی کام خود کرتے تھے۔[3]
نیز سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گھر کے اندر کیا طریقہ کار تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھروالوں کی خدمت کرتے تھے، یعنی ان کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے تھے، پس جب نماز کا وقت ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے گھر سے
|