Maktaba Wahhabi

214 - 224
ہمیشہ شر و باطل سے، نیز ان کے انجام سے ڈراتا رہے۔ ایسا کرتے رہنے سے ان کے دلوں میں باطل سے نفرت جاگزیں ہو جائے گی۔ قرآن مجید اور سنت مطہرہ میں یہ تربیتی ذریعہ بڑی کثرت سے وارد ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب مقدس میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿لَا تَجْعَلْ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُومًا مَخْذُولًا﴾ (الاسراء: ۲۲) ’’اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود مت بناؤ ورنہ تم ذلیل وخوار ہو کر بیٹھ جاؤ گے۔‘‘ نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا﴾ (الاسراء: ۳۲) ’’زنا کے قریب بھی مت جانا کیوں کہ یہ بے حیائی ہے اور بہت برا راستہ ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ظن سے بچو، اس لیے کہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے۔ کسی کی ٹوہ میں نہ لگو۔ کسی کے پوشیدہ احوال کے پیچھے نہ پڑو۔ باہم مقابلہ برتری نہ کرو۔ باہم حسد نہ کرو۔ آپس میں بغض نہ رکھو۔ ایک دوسرے سے اختلاف نہ کرو بلکہ اللہ کے مخلص بندے اور آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔‘‘[1] ۷۔اللہ تعالیٰ کے لیے دوستی اور اللہ ہی کے لیے دشمنی کا سبق دینا: کسی سے محبت اور کسی سے نفرت کرنا انسان کی فطرت میں داخل ہے بلکہ ہر نوع کے انسانی اعمال کے محرک یہی دونوں جذبات ہوتے ہیں۔ البتہ یہ ضرور ہوتا ہے کہ افراد انسان کے شخصی رجحانات وافتادِ طبع کے اختلاف کے سبب سے پسند اور ناپسند میں اختلاف ہوتا ہے۔ کسی کو ایک چیز پسند ہوتی ہیے تو دوسرے کو وہ ناپسند ہوتی ہے۔ انسانی اغراض اور تحریکات میں
Flag Counter