Maktaba Wahhabi

64 - 224
’’ہر بچہ فطر ت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی یا عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔‘‘ ۲۔ اللہ تعالیٰ کے وجود پر عقل کی دلالت: اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام اگلی وپچھلی مخلوقات کے لیے ضروری ہے کہ ان کا کوئی خالق ہو جو ان کو وجود میں لائے،کیونکہ ان کا اپنے آپ کو وجود میں لانا ناممکن ہے، اور یہ بھی محال ہے کہ وہ اچانک وجود میں آجائیں، اپنے آپ کو وجود میں لانا اس لیے ناممکن ہے کہ کوئی چیز اپنے آپ کو پیدا نہیں کر سکتی، کیونکہ وہ اپنے وجود سے پہلے معدوم تھی، تو پھر وہ کیسے خالق ہوسکتی ہے؟ اور کوئی چیز یکایک وجودمیں بھی نہیں آسکتی،کیونکہ ہر حادث کے لیے محدث کا ہونا ضروری ہے، اور اس لیے بھی کہ کائنات کا یہ انوکھا نظام اس کا باہم ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط اتحاد ویگانگت، اسباب ومسببات کے مابین گہر ا ربط، اور خود کائنات کی مختلف اشیاء کا ایک دوسرے کے ساتھ گہرا نظم وضبط،قطعی طور پر اس بات کا انکار کررہاہے کہ اس کا وجود اچانک کسی دھماکے کے ساتھ ہو جائے،کیونکہ دھماکے کے ساتھ اچانک وجود میں آنے والی چیز اپنے اصل وجود میں بے ہنگم و غیر منظم اور منتشر وپراگندہ ہوتی ہے، پھر وہ اپنے وجود وبقا اور ارتقاء میں اتنا منظم اور مربوط کیسے ہوسکتی ہے؟ اور جب یہ ممکن ہی نہیں کہ مخلوق اپنے آپ کو وجود میں لائے اور نہ یہ ممکن ہے کہ اس کا وجود دھماکے کے ساتھ اچانک ہوجائے تو یہ بات ثابت ہوگئی کہ اس کا موجد کوئی ہے اور وہ ہے اللہ رب العالمین کی ذات۔ اللہ تعالیٰ نے اس عقلی اور قطعی دلیل کو سورہ طور میں بیان کیاہے، ارشاد ربانی ہے: ﴿ أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ ﴾ (الطور: ۳۵) ’’یا وہ بلا کسی چیز کے پیدا ہوگئے ہیں یا وہ خود اپنے خالق ہیں۔‘‘ یعنی نہ وہ بلا خالق کے پیدا ہوئے ہیں اور نہ انہوں نے اپنے آپ کو پیدا کیا ہے، پھر یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ گئی کہ ان کا خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
Flag Counter