Maktaba Wahhabi

226 - 224
عافیت چاہتے ہیں۔ تنبیہ:....ہماری اہل ایمان ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں سے گزارش ہے کہ وہ دنیا کے بازاروں میں عریاں لباس پہن کر باہر نہ نکلیں اور باریک جارلی دار کپڑے نہ پہنیں اور نہ ہی بے نقاب ہو کر نکلیں۔ اپنے زیور کو چھنکا کر نہ چلیں۔ یہ سراسر بے حیائی اور بے غیرتی کے کام ہیں۔ ان تمام امور سے ہمیں بچنا چاہیے۔ ۱۷۔لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھانا: آج کے دور میں اکثر لوگ جس عظیم حرام کے مرتکب ہوتے ہیں وہ لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھاتے ہیں۔ اور یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ ﴾ (النساء: ۲۹) ’’آپس میں ایک دوسرے کا مال باطل طریقوں سے نہ کھاؤ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے مسافر کا ذکر فرمایا جو ایک لمبے سفر کے بعد بیت اللہ شریف پہنچتا ہے۔ وہ بکھرے بالوں اور غبار آلود ہیئت کے ساتھ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاتا ہے اور کہتا ہے: اے میرے رب! اے میرے رب! جب کہ اس کا کھانا حرام اور لباس حرام پیسے کا ہے اور اس کے جسم کو حرام غذا سے پروان چڑھایا گیا ہے تو ایسے شخص کی دعا کیسے قبول کی جائے گی۔[1] اس شخص نے کبھی اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ اس کا مال کہاں سے آیا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس بات کی پرواہ نہیں کرے گا کہ وہ جہنم کے کس دروازے سے آگ میں داخل ہوتا ہے۔ لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھانے کی ایک صورت رشوت لینا ہے۔ چاہے وہ نوکری کے حصول کے لیے ہو یا کسی ڈاکٹر کو علاج وغیرہ کے سلسلہ میں دی جائے۔ رشوت چاہے کسی بھی کام کے سلسلہ میں ہو، بہرحال رسوت لینے اور دینے والا ایک حرام فعل کا ارتکاب کرتے
Flag Counter