’’ فلاں کے گھر میں مجلس منعقد ہوگی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان سے گفتگو کی۔‘‘[1]
ان احادیث سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ عورتوں کو گھروں میں تعلیم دی جائے، نیز یہ بھی پتہ چلتاہے کہ صحابیات کو حصول علم کا کتنا شوق تھا،آج کل جو دعوت وتبلیغ کا کام ہورہاہے، اس میں زیادہ تر توجہ مردوں ہی کی طرف کی جاتی ہے، عورتوں کو اس سے یکسر محروم رکھا جاتاہے، یہ ذمہ داران خانہ اور مبلغین عظام کی بڑی کوتاہی ہے، انہیں اس کی طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
۲:....اسلام کی بنیادی چیزوں کی تعلیم
(الف) ....ایمان کیا ہے؟
حدیث میں ا س کی تعریف یوں منقول ہے،جب حضرت جبریل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (اَلْاِیْمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللّٰہِ وَمَلَائِکَتِہِ وَکُتُبِہِ وَرُسُلِہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ وَ تُؤْمِنُ بِالْقَدْرِ خَیْرِہِ وَ شَرِّہِ۔))[2]
’’ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، اس کے ملائکہ پر،اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر اور یوم آخرت پر ایمان لاؤ، نیز تقدیر کے خیر وشر پر ایمان لاؤ۔‘‘
ان بنیادوں پر مندرجہ ذیل آیات دلالت کرتی ہیں،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ ﴾ (البقرہ: ۱۷۷)
|