’’حدیث کی باب سے مناسبت لونڈی کے بارے میں نص سے ہے اور اہل و عیال کے بارے میں قیاس سے، لیکن فرائض وسنن کی تعلیم دینے کے سلسلے میں اہل وعیال کی طرف توجہ دینا، لونڈیوں کی طرف توجہ دینے سے زیادہ مؤکد ہے۔‘‘[1]
آدمی کو ہر وقت اپنے اہل خانہ کی تعلیم وتربیت کے لیے وقت نکالنا چاہیے، لیکن اگر مشغولیت کی وجہ سے روزانہ وقت نہیں نکال سکتا تو ہفتہ میں کوئی دن مقررکرلے اور گھر والوں،رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو اس کی اطلاع دے دے اور اس دن اپنی ضروریات سے فارغ ہوکر اس کار خیر کو انجام دے۔ اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خود عمل ثابت ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے باب ’’ہل یجعل للنساء یوم علی حدۃ فی العلم‘‘ کے تحت اس حدیث کو ذکرکیا ہے۔ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
( (قَالَتِ النِّسَائُ لِلنَّبِیِّ صلى اللّٰه عليه وسلم غَلَبَنَا عَلَیْکَ الرِّجَالُ، فَأَجْعَلْ لَنَا یَوْمًا مِنْ نَفْسِکَ، فَوَعَدَہُنَّ یَوْمًا لَقِیَہُنَّ فِیْہِ فَوَعَظَہُنَّ وَأَمْرُہُنَّ۔))
’’عورتوں نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ ہم آپ پر مردوں کو غالب پاتے ہیں، (یعنی صرف مرد ہی آپ کے وعظ ونصیحت سے زیادہ مستفید ہوتے ہیں ) ہمارے لیے بھی کوئی دن مقرر کردیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن کا وعدہ کرلیا،جس میں آپ نے ان سے ملاقات کی،اور ان کو وعظ ونصیحت کی،انہیں نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے روکا۔‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں :
’’اس طرح کا قصہ سہل بن ابی صالح عن ابیہ عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی وارد ہوا ہے، اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|