اور غیر اللہ کے نام کا ایسا ذبیحہ جس کے بارے میں ہمیں علم ہو۔ ایسے کھانے خواہ مسلمانوں کے ہاں ہوں یا اہل کتاب کے ہاں مطلقاً حرام ہیں۔
۱۲۔مثالی ازدواج اور تربیت:
شوہر بیوی کے پاکیزہ، خوشگوار اور سکون بخش تعلقات انسانی فطرت اور اس کے میلانات کے عین مطابق ہیں۔ اسلام نے رہبانیت یا کسی اور وجہ سے طاقت اور استطاعت کے باوجود شادی نہ کرنے کو اسی بنیاد پر ناجائز قرار دیا ہے۔ جو انسان کسی کا باپ نہ ہو، کوئی اس کی اولاد نہ ہو، تمام اقرباء اور جملہ انسانوں سے کٹ کر تجرد میں نجات کا راستہ تلاش کرتا ہو، وہ اس انسان کے رتبے کو کہاں پہنچ سکتا ہے جو گھر، اعزہ وقرباء اور انسانی مسائل سے الجھ کر انہیں اپنے بلند کر دار اور اخلاق سے سلجھائے۔ وہ شخص ازدواج کی اجتماعی خوبیوں، اولاد کی مثالی تربیت کے فوائد اور گھر کی پر سکون جنت کا مزہ کیا جانے جو جنگل کے چاپایوں کی طرح اپنا کوئی مستقل ٹھکانہ ہی نہ بنا سکے، بلکہ فی الواقع وہ ان جانوروں سے بھی بدتر ہے۔ شریعت اسلامیہ نے اس سلسلے میں مسلم نوجوانوں کو بہت روشن ہدایات دی ہیں۔ موجودہ دور میں انسان کے بکھرتے ہوئے عائلی اور معاشرتی نظام کو فطری طور پر سلامتی کے ساتھ اسلامی ہدایات ہی منظم کر سکتی ہیں۔
۱۳۔کسب معاش کے لیے جائز ذرائع اختیار کرنا:
خاندان کی بقاء وتحفظ کے لیے تلاش رزق انسان کی فطری ضرورت ہے۔ شفقت پدری کا جذبہ انسان کو لازمی طور پر اس کام کے لیے تیار کرتا ہے۔ مسلم نوجوانوں کا یہ فریضہ ہے کہ اس جذبے کو ہمیشہ درست راستے میں استعمال کریں۔ یعنی کسب معاش کے لیے ایسے طریقے اور ذرائع اختیار کریں جو شریعتِ اسلام کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق ہوں۔ آج کے دور میں زیادہ سے زیادہ سہولیات جمع کرنے کے جذبے نے حلال وحرام کی تمیز ختم دی ہے۔
لوگ اپنے خاندان کے معیارِ زندگی کو بہتر سے بہتر بنانے کی دھن میں بے قید معیشت
|