﴿ ثُمَّ إِنَّكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ لَمَيِّتُونَ () ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُبْعَثُونَ ﴾ (المؤمنون: ۱۵۔۱۶)
’’اس کے بعد پھر تم یقیناً مرجانے والے ہو،پھر قیامت کے دن بلاشبہ تم سب اٹھائے جاؤگے۔‘‘
نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (یُحْشَرُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حُفَاۃً عُرَاۃً غُرْلًا۔))[1]
’’قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیرختنہ اٹھائے جائیں گے۔‘‘
۲۔حساب وکتاب اور جزا وسزا پر ایمان :
بندے سے اس کے عمل کا حساب لیا جائے گا اور اس پر اس کو بدلہ دیا جائے گا،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ إِنَّ إِلَيْنَا إِيَابَهُمْ () ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُمْ ﴾ (الغاشیۃ: ۲۵۔۲۶)
’’ہمارے پاس ان کو لوٹ کر آنا ہے،پھر ہمارے اوپر ان کا حساب لینا ہے۔‘‘
نیز ارشاد الٰہی ہے :
﴿ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَى إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴾ (الانعام: ۱۶۰)
’’جو نیکی لے کر آئے گا اسے اس کا دس گنا دیا جائے گا اور جو برائی لے کر آئے گا اسے صرف اس کے مثل بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں ہوگا۔‘‘
۳۔ جنت وجہنم پر ایمان :
یہ دونوں مخلوق کا دائمی ٹھکانا ہیں، جنت نعمتوں کا گھر ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے ان مومنین
|