رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِیْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ۔))[1]
’’جو شخص رمضان کے روزے ایمان رکھتے ہوئے اور اجرو ثواب کی خاطر رکھتاہے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔‘‘
۵۔ بیت اللہ کا حج کرنا :
اس کا مطلب یہ ہے کہ حج کے ارکان ادا کرنے کے لیے بیت اللہ کے قصد وارادہ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی عبادت بجالانا،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ ﴾ (آل عمران: ۷)
’’اور جو گ بیت اللہ پہنچنے کی طاقت رکھتے ہوں، ان پر بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے اور جو شخص کفر (انکار) کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ تمام جہانوں سے غنی ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (اَلْعُمْرَۃُ إِلَی الْعُمْرَۃِ کَفَّارَۃٌ لِمَا بَیْنَہُمَا، وَالْحَیُّ الْمَبْرُوْرُ لَیْسَ لَہُ جَزَائٌ إِلَّا الْجَنَّۃَ۔))[2]
’’ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ کرناگناہ معاف ہونے کا سبب بنتاہے اور حج مقبول کی جزا جنت کے سوا کچھ نہیں۔‘‘
|