Maktaba Wahhabi

200 - 224
بنو عامر کا ایک شخص رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ اس وقت گھر پر ہی تھے۔ اس نے اجازت طلب کرتے ہوئے کہا: کیا میں آجاؤں ؟ آپ نے اپنے خادم سے فرمایا: جاؤ اور اسے اجازت کا طریقہ سیکھاؤ۔ اس سے کہو کہ یوں کہے: السلام علیکم! کیا میں آجاؤں ؟ اس آدمی نے یہ بات سن لی اور کہا: السلام علیکم! کیا میں آجاؤں ؟ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت عطا فرمائی تو وہ داخل ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اجازت طلبی تین بار ہے۔ اگر تمہیں اجازت مل جائے تو ٹھیک ہے ورنہ لوٹ جاؤ۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا اپنی کتاب مقدس میں ارشاد ہے: ’’اے ایمان والو! تم اپنے گھروں کے علاوہ دوسرے گھروں میں بغیر معلوم کرائے اور اس میں رہنے والوں کو سلام کیے بغیر داخل نہ ہوا کرو۔ کہ یہی تمہارے لیے اچھا ہے تاکہ تم نصیحت پاؤ اگر تم ان گھروں میں کسی کو نہ پاؤ تو تم ان میں داخل ہونے سے باز رہو جب تک تمہیں ایسا کرنے کا اذن نہ ملے۔ اگر تم سے کہا جائے لوٹ جاؤ تو لوٹ جایا کرو۔ یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزگی کی بات ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے: ’’اجازت طلبی نظر کے سبب سے ہے۔‘‘ یعنی اگر اجازت لینے سے قبل آپ نے کسی کے گھر میں جھانک لیا تو پھر اجازت لینا بے معنی ہو جاتا ہے۔ ۴۔ بچوں میں خدمت خلق کا جذبہ پیدا کرنا: عمر کے اس مرحلے میں بے لوث محبت کا جذبہ ابھرتا ہے۔ یہ جذبہ بچے کی شخصیت میں
Flag Counter