میں سے ہے۔[1]
ایک بار کچھ مسلمان آپ کے پاس آئے جن کے دانت مسواک نہ کرنے کے سبب پیلے پڑ گئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے دانت زرد کیوں ہیں ؟ مسواک کیا کرو۔
نمازوں کے لیے وضو میں کلی کرنا سنت رسول ہے جس سے مقصد منہ اور دانتوں کی تطہیر ہے۔ دانتوں اور منہ کے تعفن سے دل کے بعض امراض، بدبو اور حلق اور زبان کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ کلی کی سنت سے شریعت انسان کو ان امراض سے محفوظ رکھنا چاہتی ہے۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ان جیسے امور میں شریعت نے انسانی صحت کو کس قدر مد نظر رکھا ہے۔[2]
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں : بے کار نہ بولنے، علماء کی صحبت اختیار کرنے اور مسواک کرنے سے عقل میں اضافہ ہوتا ہے۔
٭ مسواک سنت نبوی ہے، اسے بالالتزام بچوں سے کرایا جائے۔
٭ مسواک کرنے سے پہلے اسے دھو لینا چاہیے۔
٭ جب بھی سو کر اٹھیں یا پانچوں نمازوں کے وقت مسواک ضرور کریں۔
٭ مسواک انسان کی فطرت ضرورت ہے۔ اس کی پابندی بڑے بڑے خطرناک اور مہلک امراض سے نجات دیتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر چلنے کی توفیق بخشے۔
۸۔ گھر کے افراد کی بیماریوں سے حفاظت کرنا:
شریعت اسلامی نے طلب شفا اور بیماریوں سے بچاؤ پر کافی زور دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سلسلے میں بہت سی ہدایات ہیں۔ البتہ اس سلسلہ میں موثر، شفا بخش اور بیماریوں سے بچانے والا دعا اور دوا کو نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ ہی کو ماننا لازم ہے۔ ان چیزوں کو تو
|