Maktaba Wahhabi

102 - 224
۱۔ گھر یلو معاملات میں اہل خانہ سے مشورہ لیا جائے: قرآن کریم نے ﴿وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ ﴾کے ذریعے سے آپس میں مشورہ کرنے کا حکم دیاہے اور یہ حقیقت ہے کہ مشورہ کے بعد آدمی اگر کوئی کام کرتا ہے اور اس میں خدانخواستہ غلطی کر بیٹھتاہے تو اسے ندامت وپشیمانی نہیں ہوتی ہے، اگر اہل خانہ کو ایک ساتھ مل بیٹھ کر گھر کے اندرونی وبیرونی معاملات میں غوروخوض کرنے کا موقع دیا جائے اور ان کے مشورے کو قبول کیا جائے تو اس سے بہت سارے فائدے رونما ہوں گے، مثلا ان کے درمیان میل ملاپ،پیارمحبت اور ایک دوسرے کی اعانت ومدد کا جذبہ پیدا ہوگا، خصوصاً بڑی اولاد کو ایسے مواقع دیے جائیں گے تو تربیت کے ساتھ ساتھ آئندہ گھریلو ذمہ داری کو انجام دینے کے متحمل بھی ہوں گے اور یہ احساس کرکے بہت خوش بھی ہوں گے کہ گھر کے اندر ہمارا وقار وعزت ہے،ہم سے رائے ومشورہ طلب کیاجاتاہے۔ایسے بہت سارے امور ہیں جن میں مشورے لیے جاسکتے ہیں، مثلاً حج وعمرہ کے لیے رخت سفر باندھنا ہو، کسی رشتہ داری میں جاناہو، سیر وتفریح کے لیے جاناہو، شادی وبیاہ کے لیے انتظام وانصرام کرنا ہو، نومولود بچے کا عقیقہ کرنا ہو، ایک گھر سے دوسرے گھر میں منتقل ہونا ہو، کوئی رفاہی وعوامی کام کرنا ہو، مثلاً محلہ کے فقرا ومساکین کی اعانت ومدد کرنی ہو، انہیں کھانا کھلانا ہو، خاندان یا پڑوسی کے مابین کسی مختلف فیہ مسئلہ کو حل کرنا ہو، وغیرہ وغیرہ۔ بعض مشکلات والدین اور بچوں کے ساتھ خاص ہوتی ہیں، انہیں انفرادی طور پر حل کرنا مناسب ہے، اس میں والد اپنے بیٹے کے ساتھ بیٹھے اور نوجوانی کی بعض مشکلات کے بارے میں اسے بتائے،بلوغت کے احکام سے اسے روشناس کرائے، اسی طرح ماں اپنی بیٹی کے ساتھ بیٹھے اور شرعی احکام کی تعلیم دے اور اس عمر میں جو جو مشکلات پیش آتی ہیں انہیں حل کرنے میں اس کی مدد کرے، بعض اوقات والدین کی باتیں بچوں پر بہت اثر انداز ہوتی ہیں مثلاً کسی درپیش مسئلہ میں ماں باپ کا یہ کہنا کہ جب میں تمہاری عمر کا تھا، ایسے الفاظ ان پر
Flag Counter