نیز ارشاد ربانی ہے:
﴿ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا ﴾ (الکہف:۲۹)
’’ہم نے ظالموں کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے، جس کی لپٹ ان کو گھیرے ہوگی اور اگر وہ فریاد کریں تو ان کی فریاد ایسے پانی کے ذریعے سے سنی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے جیسا ہوگا،جو چہروں کو بھون ڈالے گا،کتنا برا پانی ہے اور کتنا برا ٹھکانا۔‘‘
آخرت کے دن پر ایمان لانے کے ضمن میں وہ ساری باتیں داخل ہیں جو موت کے بعد پیش آئیں گی، مثلاً (۱) فتنہ قبر (۲) قبر کا عذاب اور اس کی آسائش۔
۶۔ تقدیر پر ایمان:
’’القدر‘‘ دال کی زبر کے ساتھ، اللہ تعالیٰ کے علم سابق اور حکمت کے تقاضوں کے مطابق کائنات کے اندازہ وتخمینہ کو تقدیر کہتے ہیں۔
تقدیر پر ایمان میں چار باتیں داخل ہیں :
۱۔ اس بات پر ایمان کہ اللہ تعالیٰ ازل سے ابد تک ہر چیز کو اجمال وتفصیل دونوں اعتبار سے جانتا ہے،خواہ اس کا تعلق خود اللہ تعالیٰ کے اپنے افعال سے ہو یا بندوں کے افعال سے۔
۲۔ اس بات پر ایمان کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو لوح محفوظ میں لکھ رکھا ہے، مذکورہ دونوں باتوں کو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان کردیا ہے، فرمایا:
﴿ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ إِنَّ ذَلِكَ فِي كِتَابٍ إِنَّ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ ﴾ (الحج: ۷۰)
’’کیا آپ نے نہیں جانا کہ آسمان وزمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے، یہ
|