Maktaba Wahhabi

155 - 224
’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ زینب کا نام برہ تھا۔ لوگوں نے ان سے کہا تم اپنے آپ کو از خود پاکیزہ بتاتی ہو۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بدل کر زینب رکھ دیا۔‘‘ ( (عن اسامۃ بن اخدري ان رجلا کان یقال لہ اھرم کان فی النفر الذین اتوا رسول اللّٰہ صلى اللّٰه عليه وسلم، فقال رسول اللّٰہ صلى اللّٰه عليه وسلم : ما اسمک؟ قال: اھرم، قال: بل انت زرعۃ)) [1] ’’اسامہ بن اخدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کا نام اہرم تھا اور وہ ان لوگوں میں سے تھا جو دور سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے جواب دیا: اہرم۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر ’’زرعہ‘‘ رکھ دیا اور فرمایا: اب تم زرعہ ہو۔‘‘ ۹۔گھر کو ایک تربیت گاہ بنانا: پیدائش کے بعد بچہ گھر میں پرورش پاتا ہے۔ یہاں اسے پیار اور محبت کی وہ انمول دولت ملتی ہے جو دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی۔ یہیں اسے بولنا اور چلنا پھرنا آتا ہے۔ گھر کے بڑے رکن اور رہنما والدین ہوتے ہیں۔ بچے کا سب سے زیادہ تعلق انہی سے اور ان دونوں میں سے بھی ماں سے زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے گھر کو ایک تربیت گاہ بنانا انہیں کا فریضہ ہے۔ اس گھر کی چمن بندی ایسے سلیقے اور اصول سے کی جائے کہ اس میں نشوونما پانے والا بچہ پوری فرحت کے ساتھ سچے مسلمان اور معیاری انسان کی منزل کی طرف رواں دواں رہے۔ مربی کا فریضہ ہے کہ گھر کے جملہ امور میں اسلامی مزاج اور آداب وکردار کو غالب رکھے۔ گھر کے چھوٹے بڑے ارکان، سنت وشریعت کے رنگ میں رنگے ہوئے ہوں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
Flag Counter