﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ﴾ (التحریم: ۶)
’’اے مسلمانو! اپنے آپ کو اور اپنے متعلقین کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :
( (وَالرَّجُلُ فِی أَہْلِہِ وَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ فِی بَیْتِ زَوْجِہَا وَمَسْئُولَۃٌ عَنْ رَعِیَّتِہَا۔))[1]
’’اور مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال کیا جائے گا اور عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگہبان ہے اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔‘‘
حضرت علی رضی اللہ عنہ مذکورہ بالا حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں :
( (علموھم وادبوھم)) [2]
’’اپنے اہل وعیال کو بھی اچھی تعلیم دو اور ادب سکھاؤ۔‘‘
گھر کے جملہ افراد کا اسلامی مزاج و کردار اور آداب سنت وشریعت کا حامل ہونا وہ صحت بخش آب وہوا ہے جو والدین کی فطری محبت کے چمن زار میں ان انمول پھولوں کو شادابی اور نشوونما بخشتی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور ہماری اولاد کو صراط مستقیم پر چلائے اور ہمیں نیک اولاد عطا فرمائے۔ اور انہیں دین کی سمجھ عطا فرمائے۔ (آمین)
|