Maktaba Wahhabi

103 - 224
بہت جلد اثر انداز ہوتے ہیں، والدین کو ان تمام باتوں پر دھیان دینا چاہیے، کیونکہ ان باتوں پر دھیان نہ دینے کی وجہ سے بچے اور بچیاں برے ساتھیوں سے گھل مل جاتے ہیں اور ان سے مشورہ طلب کرنے لگتے ہیں اور غلط رہنمائی ملنے کی وجہ سے غلط اور برائی کا راستہ اختیار کرلیتے ہیں۔ ۲۔بچوں کے سامنے گھریلو جھگڑوں کا اظہار نہ کیا جائے : گھر میں متعدد افراد کی موجودگی سے جھگڑا واختلاف کا ہونا امر یقینی ہے، لیکن ایسی صورت میں مصالحت کرانا اور حق وصداقت کو اپنانا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ جب کھلے عام اہل خانہ کے سامنے لڑائی جھگڑے اور بدکلامیاں ہوں گی، تو گھر کے بچوں کے اوپر اس کا بہت برا اثر پڑے گا۔ والدین کے اوپر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بچوں پر اپنی سخت گرفت رکھیں،اچھی طرح ان کی پرورش وپرداخت کریں،اپنے اخلاق وکردار، الفت ومحبت کا رعب ان کے دلوں میں بٹھائیں تاکہ بڑے ہونے پر بھی ان پر پدریت ومادریت کا رعب طاری رہے اور بڑے ہونے پر بھی والدین سے اس طرح محبت کریں جس طرح بچپن میں کرتے تھے، ورنہ اکثر یہ دیکھا جاتاہے، بچے اس وقت تک والدین سے پیار ومحبت کرتے اور ان کی باتیں مانتے ہیں جب تک وہ ان کے محتاج ہوتے ہیں، جوں ہی بڑے ہوتے ہیں، کچھ کرنے کے لائق ہوتے ہیں کہ والدین کے بڑھاپے کا سہارا بنیں تو اس وقت والدین سے ان کی محبت کم ہوجاتی ہے، ان سے الگ تھلگ رہنا پسند کرتے ہیں،لڑائی جھگڑے پر تل جاتے ہیں، بعض بدبخت لوگ تو والدین کو دیکھنا تک بھی پسند نہیں کرتے۔ پس والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ بچوں پہ یکساں دھیان رکھیں، برابری کا حق دیں، ان کے درمیان امتیاز وتفریق کی دیوار کھڑی نہ کریں، جس سے ان کے درمیان دشمنی پیدا ہو، ان کے سامنے گھریلو جھگڑوں کا اظہار نہ کریں۔
Flag Counter