Maktaba Wahhabi

162 - 224
بھی صحت کے لیے اشد ضروری ہے اور گندی ہوا مضر صحت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ باغات کی سیر کے لیے تشریف لے جایا کرتے تھے۔ ہواؤں کو گندا کرنے کے مختلف ذرائع میں سے ہمارے منہ سے نکلا ہوا سانس بھی ہے۔ اس لیے رہائشی مکانات میں کھڑکیوں کا انتظام اور سوتے وقت انہیں کھلا رکھنا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مکانات میں آفتابیاں اور روشندان ہوا کرتے تھے۔ مدینہ ہجرت کرنے کے بعد مسلمانوں کو وہاں کی آب وہوا راس نہ آتی تھی۔ اس باعث بہت سے صحابہ علیل ہو جایا کرتے تھے۔ ایسے ہی وقت میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ مکہ کے قدرتی مناظر کو بڑے درد وغم کے ساتھ یاد کیا کرتے تھے، مگر پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے یہ آب وہوا سازگار ہوگئی۔ ایک مکان میں مختلف اشخاص کا دروازے اور کھڑکیاں بند کر کے سونا مضر صحت ہے۔ جہاں تک ممکن ہو اکیلے اور کھڑکیاں کھول کر سونا چاہیے۔ سونے کے کمرے میں کوئلے وغیرہ جلا کر نہیں سونا چاہیے کیونکہ کاربن مونو آکسائیڈ کثرت سے پیدا ہو کر انسانی زندگی کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔ ہمیں اپنے کمرے بہتر اور برتن وغیرہ صاف رکھنے چاہئیں، اس طرح ماحول پاک صاف رہے گا۔ ۳۔ اہل خانہ کو پابندی سے غسل کرنے کی تلقین کرنا: پابندی سے نہانا دھونا حفظان صحت کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔ سربراہ کو لازمی طور پر اہل خانہ کو اس کا عادی بنانا چاہیے۔ شریعت مطہرہ نے پاکیزگی وہ صفائی کے متعلق بے مثال تاکیدی احکام دیے ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ﴾ (التوبۃ: ۱۰۸) ’’اس میں ایسے لوگ ہیں جو طہارت کو پسند کرتے ہیں اور اللہ طہارت کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔‘‘
Flag Counter