لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ﴾ (المائدۃ: ۷۲)
’’جس کسی نے اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرایا اس پر اللہ نے جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ ایسے ظالموں کے لیے کوئی مددگار نہیں۔‘‘
پھر اللہ تعالیٰ نے دوسری جگہ فرمایا:
﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا آبَائَ ہُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ہُمْ اَوْ اِِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیرَتَہُمْ اُوْلٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِِیْمَانَ وَاَیَّدَہُمْ بِرُوحٍ مِّنْہُ وَیُدْخِلُہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ اُوْلٰٓئِکَ حِزْبُ اللّٰہِ اَلَا اِِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾ (المجادلہ: ۲۲)
’’جو لوگ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائے ہیں انہیں تم ایسے لوگوں سے محبت کرتے نہ پاؤ گے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دشمنی کی ہے۔ خواہ وہ دشمنانِ اسلام ان کے باپ، بیٹے یا بھائی ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ (اللہ کے دشمنوں سے دوستی نہ کرنے والے) لوگ وہ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان ثابت کر دیا ہے۔ اور اپنی طرف سے ایک روح (یعنی نور ایمان یا روح القدس) کے ساتھ ان کی مدد کی ہے۔ اللہ قیامت کے روز ان کو جنت میں داخل فرمائے گا جس کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہ لوگ اس جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ یہ لوگ اللہ کے لشکر والے ہیں۔ یاد رکھو کہ اللہ کے لشکر والے ہی فلاح پانے والے ہیں۔‘‘
۹۔میانہ روی اختیار کرنا:
روئے زمین پر ایسی زندگی گزارنے کے لیے کہ اس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ راضی ہو
|