کی راہ پر گامزن ہیں۔ کتاب وسنت میں حلال کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ جبکہ حرام چند مخصوص چیزیں ہی ہیں، جنہیں واضح کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان عالی شان ہے:
﴿ أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُمْ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً ﴾ (لقمان: ۲۰)
’’کیا تم لوگ دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے زمین وآسمان کی ہر چیز کو تمہارے لیے مسخر کر دیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتوں کی بارش کر رکھی ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
’’سب سے بہتر کسب اپنے ہاتھ سے کی ہوئی کمائی ہے۔‘‘[1]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: اللہ تعالیٰ (حلال روزی کے لیے) صنعت کے لیے محنت کرنے والے کو پسند فرماتا ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اپنے کام خود اپنے ہاتھوں سے انجام دیتے تھے۔ اونٹ چرانا، ان کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا، ان کے لیے درختوں کے پتے جھاڑنا اور چارہ وغیرہ کھلانا ان کے معاملات میں شامل تھا۔
۱۴۔اسلام اور تجارت:
اسلام کی نظر میں تجارت کی بڑی اہمیت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب مقدس قرآن مجید میں اسے فضل کی تلاش سے تعبیر فرمایا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسب معاش کا یہ طریقہ بہت پسند تھا۔ چنانچہ مدینہ منورہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نیا تجارتی بازار قائم کیا تھا جس میں کوئی محصول یا ٹیکس نہیں لیا جاتا تھا۔[2] اس بازار کی نگرانی آپ خود فرماتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
|