ہو، انسانوں کی نظر میں بے مقصد بن جاتا ہے۔ انسان کی کسی خوبی اور اچھائی وعظمت کا راز اس میں ے کہ وہ اسے اللہ کا انعام اور اعزاز سمجھے اور اس پر غرور اور نمود ونمائش تک نہ پہنچ جائے۔ فرمان الٰہی ہے:
﴿ لِكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَى مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ ﴾ (الحدید: ۲۳)
’’جو کچھ اللہ نے تم کو دیا ہے اس پر اتراؤ نہیں، اللہ تعالیٰ متکبروں اور شیخی بازوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’میں تمہیں دجال کے خطرے سے بھی زیادہ خطرناک چیز نہ بتاؤں ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: ضرور اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شرک خفی، یعنی آدمی اس خیال سے اپنی نماز کو عمدہ طریقے سے ادا کرے کہ کوئی دوسرا اسے دیکھ رہا ہے۔‘‘[1]
۱۱۔اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کے ساتھ اسلام کی مخصوص رواداری:
یہود ونصاریٰ اگرچہ شرک، نبوت محمدی اور قرآن مجید کے انکار کے سبب غیر مسلم اور کافر ہیں اور منسوخ آسمانی شرائع کی پیروی کے دعویدار ہیں۔ جبکہ شریعت اسلامیہ کے آجانے کے بعد ان کے مذاہب کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی، لیکن اصل آسمانی دین سے جو ہر دور میں تمام انبیاء کا واحد دین رہا ہے وہ ایک طرح کا تعلق رکھتے ہیں، اہل کتاب کے ساتھ خصوصی روداری کی یہی بنیاد ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ شَرَعَ لَكُمْ مِنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ﴾
(الشوریٰ: ۱۳)
|