’’اس نے تمہارے لیے وہی دین مقرر کیا ہے جس کا حکم اس نے نوح کو دیا تھا اور جس کی ہم نے تمہاری طرف وحی کی ہے اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ و عیسیٰ کو دیا تھا کہ اس دین کو قائم کرو اور اس میں اختلاف نہ کرو۔‘‘
مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں جو عقیدہ مقرر کیا ہے وہ ذیل کی آیت کریمہ میں مذکور ہے:
﴿ آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ﴾ (البقرۃ: ۲۸۵)
’’رسول ایمان لایا ان تمام باتوں پر جو اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل کی گئیں۔ اور تمام مومن بھی ایمان لائے اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر اور کہا کہ ہم اس کے رسولوں میں سے کسی کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے۔‘‘
اس عقیدے کے مطابق مسلمان اہل کتاب کی کتابوں اور ان سے پہلے کے تمام انبیاء اور ان کی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ اس بنیاد پر اہل کتاب کے ساتھ عدل وانصاف اور حسن سلوک کے علاوہ ان کا ذبیحہ کھانا، ان کے ساتھ مل کر کھانا پینا اور ان کی عورتوں کے ساتھ نکاح ہمارے لیے حلال کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ ﴾ (المائدۃ: ۵)
’’آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے۔‘‘
اس اجازت سے وہ چیزیں الگ ہیں جو فی الواقع حرام ہیں، جیسے خنزیر کا گوشت، مردار
|