Maktaba Wahhabi

199 - 224
کرنے کا قدرتی ذریعہ، بڑوں کے آداب کی پاسداری کا بنیادی سبب اور برے افعال سے باز رہنے کے لیے فطری ڈھال ہے۔ ندرہ سولہ سال کی عمر عنفوانِ شباب کا دور ہے۔ اب بچہ نوجوان ہو جاتا ہے۔ ذہن، جسم، بول چال اور احساسات وجذبات ہر چیز میں شباب اور کیف و رنگ کی چھاپ نمایاں ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی شرم و حیا کا مادہ بھی پہلے سے زیادہ ہو جاتا ہے۔ عمر کے اس مرحلے میں جنسی جذبات بھی شدید تر ہوتے ہیں۔ اس لیے عادات واطوار کے بگڑنے اور جسمانی واخلاقی فساد کے اندیشے زیادہ ہوجاتے ہیں۔ قدرت حیا میں اضافہ اسی غرض سے کرتی ہے کہ نوجوانوں کی صحت اور چال چلن کو محفوظ رکھا جائے۔ جدید تہذیب نے عورت اور مرد کے درمیان مساوات واختلاط کا اصول قائم کر کے انسان کے جوہر حیا کو فنا کرنا چاہیے، جس کے نتیجے میں نوجوان ذہنی، جسمانی، اخلاقی، جنسی اور دینی بحران میں مبتلا ہوگئے اور معاشرے کا لحاظ و پاس اٹھ گیا۔ اسلام ایک فطری تہذیب ہے وہ نوجوانوں کے بے نظیر قدرتی اثاثے، یعنی حیا کو باقی رکھ کر انہیں تمام پہلوؤں سے کامل انسان بنانا چاہتا ہے۔ ۳۔اجازت طلب کرنا: گھر کے سربراہ کے ذمہ ہے کہ وہ زندگی کے ہر شعبہ میں آنے والے حالات وواقعات سے اہل خانہ اور بچوں کو آگاہ کرے۔ اور ان کی تربیت کا ہر لمحہ خیال رکھے۔ اور انہی آداب زندگی میں سے ایک گھر میں اجازت لے کر داخل ہونا ہے، جس کے بارہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ﴾ (النور: ۵۹) ’’اور جب تمہارے بچے بلوغت کو پہنچیں تو وہ اجازت لے لیا کریں جس طرح ان سے پہلے کے لوگ اجازت لیتے رہے ہیں۔‘‘
Flag Counter