کرے، پس عورت اپنے شوہر کو ایسے دوستوں کی باتوں سے باخبر کرتی رہے، کیونکہ ایسے بے تکلفانہ اٹھنے بیٹھنے والے لوگ میاں بیوی دونوں میں منافرت کے بیج بو سکتے ہیں۔
۴۔افراد خانہ پہ کڑی نظر رکھنا:
گھر کے ذمہ دار پر بچوں کے اندرونی وبیرونی حالات کا جائزہ لینا ضروری ہے، مثلاً اپنے بچوں کے دوستوں کے بارے میں جانے کہ وہ کون ہیں اور کیسے ہیں۔ جب وہ باہر جاتے ہیں تو ان کا کیا طریقہ کار ہوتاہے اور کن چیزوں میں دلچسپی رکھتے ہیں، اپنی الماری، سکول بیگ، تکیہ، بستر کے نیچے اور خفیہ جگہوں میں کون سی چیزیں رکھتے ہیں۔
لڑکی کہاں جاتی ہے اور کس کے ساتھ جاتی ہے، بعض والدین بیٹی کے حقیقی حالات سے باخبر نہیں ہوتے ہیں اور اسے اکیلے باہر جانے کی چھوٹ دے دیتے ہیں،والدین کی طرف سے غفلت وسستی کا نتیجہ ہے کہ لڑکیاں آزادانہ سڑکوں،پارکوں،کلبوں،ہوٹلوں اور شاہراہوں پر مردوں کے دوش بدوش ٹہلتی ہیں اور برے ساتھیوں کے ساتھ پان، بیڑی،سگریٹ اور نشہ آور اشیاء کا استعمال کرتی ہیں اور ان کے ساتھ لہو ولعب میں برابر کی شریک ہوتی ہیں۔ ایسے والدین جو اپنے بچوں سے غفلت وسستی برتتے ہیں قیامت کے دن اس کے جواب دہ ہوں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ ہر ذمہ دار سے اپنے ما تحتوں کے بارے میں پوچھے گا کہ اس نے ان کی حفاظت کی یا انہیں ضائع کردیا، حتی کہ آدمی اپنے اہل خانہ کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا۔‘‘[1]
بعض لوگ ایسے ہیں جو بچوں کے معاملات میں قطعی مداخلت نہیں کرتے،ان کا کہنا ہے کہ چونکہ بچہ اس وقت تک غلطی کو غلطی اور گناہ کو گناہ نہیں سمجھتا جب تک کہ وہ اس کے اندر ملوث نہ ہوجائے اور اس پر اس کی غلطی ظاہر وباہر نہ ہوجائے۔ خاص طور سے یہ غلط رجحان و
|